جب ادھر پہنچا تو سردی کی شدت کافی زیادہ تھی۔ ہوا کا دباوُ بھی کافی زیادہ تھا جس کی وجہ سے کافی سردی لگ رھی تھی۔ شروع میں تو موسم ٹھیک تھا لیکن ایک دم سے بادل بنے اور ہلکی سی برف باری شروع ہو گئ جس سے میری دل کی خواہش پوری ہو گئ کہ برف باری دیکھ لی۔ اور بھی کافی لوگ آئے ہوئے تھے۔ میں نے بھی کچھ دیر انجوائے کیا اور پھر اس عہد کے ساتھ واپس روانہ ہوا کہ اگلے سال پھر آوُں گا اور خوب انجوائے کروں گا۔ راستے کی جوبصورتی ہی آپکو اتنا دیوانہ کر دیتی ہے کہ آپ کا بار بار جانے کو دل کرتا ہے
amazing.. sooper clicks..
@farooq05 shukriya
Passu Glacier
Passu Cones
واپسی پہ ایک دفعہ پھر عطاآباد جھیل پہ رکا کہ کشتی پہ سوار ہو کہ مزا لیا جائے لیکن سواریاں نہ ہونے کی وجہ سے کشتی پہ سفر نہ کر سکا پھر سوچا کہ اگلی دفعہ آ کے انجوائے کروں گا
میں شام 5 بجے ہنزہ ویلی پہنچ گیا۔ ادھر میں نے رات اپنے ایک جاننے والے قاری اعظم صاحب کے پاس گزاری۔ ہنزہ پہنچا تو ادھر لوگوں کا کافی رش دیکھنے کو ملا۔ میں نے بائیک ایک سائیڈ پہ کھڑی کی اور بلتت فورٹ کی جانب چل دیا۔ جب وہاں پہنچا تو ٹائم ختم ہو چکا تھا۔ ویسےاس کی ٹکٹ 500 روپے تھی۔ بس باہر سے وزٹ کر کے واپس آگیا۔